اس سلسلے میں غزہ کی مقامی انتظامیہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں امدادی سامان اور طبی آلات کے داخلے کو روکنے کا جرم مسلسل 65ویں روز بھی جاری رہا جس کی وجہ سے ہزاروں افراد اپنی جان گنوا چکے ہيں اور بہت سے بیماروں اور بچوں کی جان خطرے میں ہے ۔
اس بیان میں کہا گیا ہے: لاکھوں ٹن امدادی اور طبی سامان غزہ پٹی کی گزرگاہوں کے دوسری طرف جمع ہے اور انہیں غزہ پٹی بھیجنے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ ایک تاریخی جرم ہے۔ یہ اخلاقیات میں انحطاط کی انتہاء ہے کہ ایسی حکومت کے ساتھ مختلف ملک کھڑے ہيں جو غزہ پٹی میں انسانی المیہ کی ذمہ دار ہے اور اسی طرح اس کا ساتھ دینے والے ممالک بھی ذمہ دار ہیں۔
بیان میں زور دیا گيا ہے کہ آج عالمی برادری کو ایک فیصلہ کن تاریخی ذمہ داری کا سامنا ہے اور توقع ہے کہ عالمی برادری غزہ پٹی میں قحط کی پالیسی کو ختم کرائے گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف قحط کی پالیسی میں شدت سے پورا علاقہ متاثر ہوگا اور اس کے المناک اثرات پورے علاقے پر پڑيں گے ۔ قحط کی پالیسی کو ایک عسکری حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو جنگی جرم ہے۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ ہم غاصبوں اور امریکی حکومت کی طرف سے غزہ پٹی میں فلسطینی قوم کو بھوک سے مارنے کے فیصلے اور امداد اور طبی آلات کے داخلے کو روکنے اور سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کے جرم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہيں۔
آپ کا تبصرہ